1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
معاشرہافریقہ

جنوبی افریقہ میں زہریلی گیس کے اخراج سے متعدد افراد ہلاک

6 جولائی 2023

جنوبی افریقہ کی ایک بستی میں گیس کے اخراج سے کم از کم سولہ افراد کی ہلاکت کی اطلاع ہے جبکہ بہت سے دیگر ہسپتال میں زیر علاج ہیں۔ غیر قانونی کان کنی میں استعمال ہونے والے سلنڈر سے گیس کے اخراج سے یہ واقعہ پیش آیا۔

https://p.dw.com/p/4TTfS
Todesfälle durch Gaslecks in Südafrika
تصویر: Themba Hadebe/AP Photo/picture alliance

جنوبی افریقہ کے دارالحکومت جوہانسبرگ کے قریب اینجلو بستی میں بدھ کے روز گیس کے اخراج سے بچوں سمیت کم از کم سولہ افراد کے ہلاک ہونے کی اطلاع ہے۔

جنوبی افریقی ریپ اسٹار’آکا‘ کو قتل کر دیا گیا

ایمرجنسی سروسز کے ترجمان ولیم اینٹلاڈی نے فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا، ''جائے وقوعہ پر ہم نے 16 ہلاکتوں کی تصدیق کی ہے۔ البتہ محکمہ طب کے کارکنان کئی دیگر افراد کو بچانے میں کامیاب رہے، جن میں سے متعدد کو ہسپتال منتقل کیا گیا ہے۔''

جنوبی افریقہ: 'ہر دن لاکھوں لوگ ایک خوراک ترک کرنے پر مجبور'

انہوں نے مزید بتایا کہ ہسپتال میں داخل ہونے والوں میں سے چار کی حالت تشویشناک ہے، جب کہ گیارہ کی حالت تشویشناک تاہم مستحکم ہے۔ ایک نابالغ مکمل طور پر ہوش میں تھا۔

جنوبی افریقہ: بارش اور سیلاب سے سینکڑوں افراد ہلاک

ہلاک ہونے والوں کی تعداد پہلے اس سے کہیں زیادہ بتائی گئی تھی تاہم کئی بے ہوش افراد کو جب ہوش میں لایا گیا، تو اس تعداد میں نظر ثانی کر کے اس میں کمی گئی۔

جنوبی افریقہ: قومی اسمبلی میں بھیانک آتش زدگی، بڑا حصہ تباہ

ابتدائی طور پر یہ اطلاع دی گئی تھی کہ بستی میں گیس کے دھماکے ہوئے، تاہم ہنگامی سروسز کے حکام کے وہاں پر پہنچنے پر اس بات کا پتہ چلا کہ مسئلہ در اصل زہریلی گیس والے سلنڈر سے گیس کا اخراج تھا۔

گیس لیک ہونے کی وجہ کیا ہے؟

گوتینگ صوبے کے سربراہ پنیزا لیسوفی نے ایک جھونپڑی کے بعض ویڈیوز ٹویٹ کیے ہیں، جس میں کم از کم چار گیس سلنڈر ایک دھاتی اسٹینڈز پر دیکھے جا سکتے ہیں۔ لیسوفی کے مطابق ویڈیو میں یہ بھی دیکھا جا سکتا ہے کہ جھونپڑی کے داخلی دروازے کے ساتھ فرش پر پڑے ایک سلنڈر سے گیس لیک ہو رہی ہے۔

Todesfälle durch Gaslecks in Südafrika
جب حکام جائے وقوعہ پر پہنچے، تو بوکسبرگ کے مضافاتی علاقے کے قریب واقع اس بستی میں زہریلی گیس میں سانس لینے کی وجہ سے بہت سے لوگ بیہوش پڑے ہوئے تھےتصویر: Siphiwe Sibeko/REUTERS

ایمرجنسی سروسز کے ترجمان ولیم اینٹلاڈی نے کہا، ''واقعے کی وجہ مبینہ طور پر بستی میں اور اس کے آس پاس غیر قانونی کان کنی کی سرگرمیوں میں استعمال ہونے والے سلنڈر سے نائٹریٹ آکسائیڈ گیس کا اخراج بتایا گیا ہے۔ بظاہر غیر قانونی کان کن اس گیس کو مٹی سے سونا نکالنے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔''

جب حکام جائے وقوعہ پر پہنچے، تو بوکسبرگ کے مضافاتی علاقے کے قریب واقع اس بستی میں زہریلی گیس میں سانس لینے کی وجہ سے بہت سے لوگ بیہوش پڑے ہوئے تھے۔

اینجلو ٹوٹی پھوٹی اینٹوں اور ٹین کی چادروں پر مبنی ایک جھگی نما بستی ہے، جو ایک پرانی ترک شدہ کان کنی کی جگہ پر آباد ہے۔

جنوبی افریقہ میں بے روزگاری کی شرح 32 فیصد سے بھی زیادہ ہے اور ملک میں غیر قانونی کان کنوں کی اچھی خاصی تعداد پائی جاتی ہے، جسے ''زما زاماس'' کہا جاتا ہے۔ (زولو زبان میں اس کا مطلب ہوتا ہے، ''اپنی قسمت آزمانے والے'')۔ یہ غیر رجسٹرڈ کان کن سخت جان اور خطرناک حالات میں ناکارہ کانوں میں سونے کے لیے اپنی جانوں کو خطرے میں ڈالتے ہیں۔

جوہانسبرگ ملک کا تجارتی مرکز ہے اور اس کے آس پاس کے علاقوں کی خصوصیات مٹی کے اونچے ٹیلے اور بہت سے گہرے گڑھے ہیں، جو 1880 کی دہائی میں سونے کی دریافت کے بعد علاقے میں کان کنی کی سرگرمیوں سے وجود میں آئے تھے اور آج بھی باقی ہیں۔

اس مضافاتی علاقے میں گزشتہ سال کرسمس کے موقع پر بھی گیس ٹینکر میں دھماکہ ہوا تھا، جس میں 41 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ اس وقت مائع پیٹرولیم گیس (ایل پی جی) لے جانے والا ایک ٹرک ایک پل کے نیچے پھنس گیا تھا، جس کی وجہ سے لیکج شروع ہوا اور اس کے نتیجے میں دھماکہ ہوا۔

دھماکے سے متعدد افراد، بشمول مریض اور قریبی ہسپتال کے عملے کے ارکان، شدید طور پر جھلس گئے تھے اور اس سے بنیادی ڈھانچے کو بھی شدید نقصان پہنچا تھا۔

ص ز/ ج ا (اے ایف پی، اے پی)